PDA

View Full Version : Ramzan Special Tareekh-e-Ramzan History Of The Holy Ramadan



Ramadan-ul-Mubarak
07-23-2012, 05:23 PM
یکم رمضان
1۔ صحف ابراہیم کا نزول
مسند احمد میں حضرت واثلہ بن الاسقع سے روایت ہے کہ رمضان کی پہلی تاریخ کو اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صحیفے نازل ہوئے
2۔رمضان کے روزوں کی ابتدا
سلام کا تیسرا اہم رکن روزہ ہے۔ یکم رمضان2ہجری کو مسلمانوں نے شریعت محمدی کے تحت پہلا روزہ رکھا۔
3۔ مصر میں اسلامی فتوحات کا دخول
یکم رمضان سن 20ہجری کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جلیل القدر صحابی حضرت عمرو بن العاص مصر میں فاتح کی حیثیت سے داخل ہوئے او رمصر اسلامی مملکت کا حصہ بن گیا۔
4۔ بو علی سینا کا انتقال
یکم رمضان 428 ہجری کو ”شیخ الرئیس“ کے نام سے معروف اہم ایرانی نجومی ، فلسفی ، ریاضی دان اور طبیب بوعلی سینا کا 58 برس کی عمر میں ایران کے مغربی شہر ہمدان میں انتقال ہوا۔ابن سینا کے معاصر دانش وروں کے نظریات پر ان کے افکار کا گہرا اثر ہوا، جس کا سلسلہ صدیوں تک جاری رہا۔ابن سینا کی متعدد اور بیش بہا کتب میں ” شفا“ ، ” قانون“ اور ”دانش نامہ علائی“ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
5۔ ابن خلدون کی پیدایش
یکم رمضان 732 ہجری کو تیونس کے معروف سیاست دان ، مورخ اور ماہر سماجیات ”ابن خلدون“ پیدا ہوئے۔ابن خلدون کی زندگی کو تین حصّوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پہلا حصّہ انہوں نے مختلف علوم کی تحصیل میں گزارا۔دوسرے حصے میں سیاست میں بھر پور حصّہ لیا اور اس دور میں وہ ملک کے بہت سے سرکاری عہدوں پر فائز رہے۔ پھر وہ آہستہ آہستہ سیاست سے الگ ہوگئے اور درس و تدریس اختیار کر لی۔ یہ زمانہ ابن خلدون کی زندگی کے تیسرے حصّے کا آغاز تھا،ابن خلدون کی کتاب مقدمہ کو فن تاریخ کی پہلی باقاعدہ علمی تصنیف قرار دیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے اسے فلسفہ تاریخ کا بانی سمجھا جاتا ہے

دو رمضان
سیدہ فاطمہ اور حضرت علی کی شادی
1۔ 2 رمضان المبارک 2 ہجری کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہوا۔
اموی سلطنت کا زوال اور عباسی سلطنت کا قیام
2۔ 2 رمضان 132 ہجری کو عبداللہ ابو عباس دمشق پر قابض ہوا، اس طرح سے اموی سلطنت زوال کا شکار ہو گئی اور عباسی سلطنت کا قیام عمل میں آیا۔



تین رمضان

معاہدہ تحکیم
3 رمضان 37 ہجری کو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے درمیان جنگ صفین میں’معاہدئہ تحکیم‘ یعنی صلح کی کوشش ہوئی۔ یہ کوشش جنگ صفین کے بعد شروع ہوگئی تھی۔ جنگ صفین دراصل 8 صفر 36 ہجری کو لڑی گئی تھی لیکن عین لڑائی کے دوران میں حضرت امیرمعاویہ کے لشکر کی طرف سے قرآن کو حَکم یعنی منصف بنانے کا اعلان ہوا چنانچہ یہ جنگ بند کر دی گئی اور مذاکرات کے ذریعے سے مسئلے کاحل نکالنے کا فیصلہ ہوا ۔ یوں 3 رمضان کو دومة الجندل کے مقام پر فریقین کے نمائندوں نے مذاکرات شروع کیے لیکن کسی نتیجے پرپہنچے بغیر ختم ہو گئے


چار رمضان
1۔ سلطنت عثمانی کے آخری خلیفہ کی رحلت
4 رمضان 1363 ہجری کو سلطنت عثمانیہ کے آخری خلیفہ عبد المجید ثانی نے اپنی جلا وطنی کے دوران پیرس میں وفات پائی جسے سلطنت عثمانیہ کا 37 واں خلیفہ شمار کیا جاتا ہے۔ عبد المجید ثانی 6 صفر 1285 ہجری کو استنبول میں پیدا ہوا۔ 16 شعبان 1342ہجری کو اسے اپنے خاندان کے ساتھ ترکی سے جلا وطن کر دیا گیااور ترکی کا نظم ونسق مصطفیٰ کمال پاشا کے خیالات کے مطابق چلنے لگا جس میں مذہب کو سیاست سے بالکل الگ کر دیا گیا۔ سلطنت عثمانی کے زوال کے بعد عبد المجید ثانی نے 20 سال جلاوطنی میں گزارے




پانچ رمضان
1۔عبد الرحمن اول کی پیدایش
5 رمضان المبارک 113 ہجری کو اندلس میں اسلامی خلافت کا بانی عبد الرحمن اول پیدا ہو ا۔ دمشق میں اسے ’قریش کے عقاب‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ اس کی عمر ابھی 16 برس تھی کہ پہلے عباسی خلیفہ السفاح نے اقتدار سنبھال لیا۔ اس کے ساتھ ہی امویوں کا قتل عام شروع ہو گیا۔ عبد الرحمن چونکہ ولی عہد شہزادہ تھا اس لےے عباسی فوج اس کو قتل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی تھی، لیکن وہ اپنے بھائی یحییٰ اور استادبدر کے سا تھ بڑی جدوجہد کے بعد اندلس پہنچنے میں کامیاب ہو گیاجہاں لوگوں نے اس کو اپنا خلیفہ مان لیا



چھےرمضان

1۔تورات کا نزول
مسند احمد میں حضرت واثلہ بن الاسقع سے روایت ہے کہ 6 رمضان المبارک کو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل ہوئی۔
2۔ہندوستان میں محمد بن قاسم کی کامیابی
6 رمضان المبارک 63 ہجری کو محمد بن قاسم نے دریائے سندھ پر ہندوستانی لشکر کے ساتھ ہونے والے معرکے میں کامیابی حاصل کی اور سندھ کے علاقے کو فتح کر لیا۔ مسلمانوں نے یہ فتح ولید بن عبد الملک کے آخری دور میں حاصل کی



سات رمضان
1۔حضرت ابو طالب کی وفات
ایک روایت کے مطابق ہجرت سے تین سال پہلے7 رمضان المبارک کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت ابوطالب کی وفات ہوئی۔
2۔ جامع ازہر کا افتتاح
7 رمضان المبارک 361 ہجری کو قاہرہ میں جامع ازہر کا افتتاح ہوا ۔ اس دن مسلمانوں نے اس میںپہلی بار نماز ادا کی، اس طرح سے جامع ازہر بیک وقت ایک مسجد اور ایک یونیورسٹی کی حیثیت سے معرض وجود میں آئی



آٹھ رمضان

امام جعفر صادق کی ولادت
8 رمضان المبارک 83 ہجری کو امام جعفر صادق کی ولادلت ہوئی۔ آپ کا پورا نام جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب ہے۔ آپ بڑے تابعین اور ائمہ مجتہدین میں سے تھے۔ آپ نے ایک علمی اور دینی گھرانے میں پرورش پائی۔آپ نے اپنے والد محمد باقر اور اپنے نانا قاسم بن محمد بن ابو بکر سے علم حاصل کیا۔ مشہور راوی شہاب ابن زہری ان کے شاگردوں میں سے ہیں۔آپ علم حاصل کرنے کے لیے عراق گئے جہاں آپ نے فقہ کی تعلیم حاصل کی اور فقہا کے درمیان اختلاف ، اس کے اسباب اور ان کا طرز فکر سیکھا



نو رمضان
1۔ابن داودکا انتقال
9 رمضان المبارک 297 ہجری کو تیسری صدی ہجری کے ایک شاعر، ادیب ، محدث اور فقیہ ”محمد بن داود ظاہری“ کا 42 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ داود ظاہری شعر ، ادب ، حدیث اور فقہ میں استاد کی حیثیت رکھتے تھے۔انہوں نے ادب کے موضوع پر متعدد کتابیں تحریر کیں
2۔ماہر فلکیات الغ بیگ کا قتل
9 رمضان المبارک 853 ہجری کو ممتاز ماہر فلکیات الغ بیگ کو قتل کردیا گیا۔وہ سولہ سال کی عمر میں تیمور کے جانشین مقرر ہوئے۔تیمور کے برخلاف الغ بیگ کو ملک کی سرحدوں میں توسیع میں کوئی دلچسپی نہیں تھی بلکہ زیادہ تر تحقیق و مطالعہ میں مشغول رہتے تھے۔انہوں نے ایک مدرسہ قائم کیا جس میں دیگر موضوعات کے علاوہ علم نجوم خاص طور پر پڑھایا جاتا تھا۔الغ بیگ کی دیگر کاوشوں میں 828 ہجری میں سمرقند میں قائم کی گئی ایک تین منزلہ رصد گاہ ہے۔ شمسی نظام کے کچھ سیاروں کے بارے میں الغ بیگ کی تحقیقات کے نتائج آج کی تحقیقات سے زیادہ مختلف نہیں ہیں


دس رمضان

1۔فتح مکہ کے لیے مسلمانوں کے لشکر کی روانگی
10 رمضان المبارک 8 ہجری کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ لیے ساڑھے سات ہزار مجاہدین کے ساتھ مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے۔ مدینہ اور مکہ کے درمیان پڑنے والی منزلوں کے ارد گرد کے قبائل کے مسلمان ان میں شامل ہوتے گئے حتی کہ مکہ کے قریب مرِ ظہران کی منزل تک پہنچتے پہنچتے لشکر کی تعداد دس ہزار ہو چکی تھی۔
2۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات
بعثت کے دسویں سال 10 رمضان المبارک کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریک حیات حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے مکہ میں وفات پائی۔ آپ قریش کی دولت مند اور نامور خاتون تھیں اور بعثت سے 15 سال قبل رسول اکرم کی زوجیت میں آئیں۔حضرت خدیجہ پہلی خاتون تھیں جو رسول اکرم پر ایمان لائیں اور ایمان لانے کے بعد پوری قوت کے ساتھ دین اسلام کی ترویج میںاپنا کر دار ادا کیا ۔آپ نے اپنی تمام دولت و ثروت دین الٰہی کی ترویج و اشاعت کے لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کردی اور ہمیشہ آپ کی مددگار رہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد جو شعور کی عمر کوپہنچی، سیدہ خدیجہ ہی کے بطن سے تھی۔



گیارہ رمضان
1۔حضرت سعید بن جبیر کا انتقال
11 رمضان 95 ہجری کو مشہور تابعی حضرت سعید بن جبیر کا انتقال ہوا۔ انھوں نے ابو سعید خدری، موسیٰ بن اشعری اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم جیسے جلیل القدر صحابہ سے علم حاصل کیا اور حضرت عبد اللہ بن عباس سے قرآن مجید اور اس کی تفسیر اور فقہ کا علم سیکھا۔ جب آپ کوفہ میں مقیم تھے تو فتویٰ کے معاملے میں آپ کوسب علما پر فوقیت حیثیت حاصل تھی۔
2۔ چنگیز خان کا انتقال
11 رمضان 624 ہجری کو منگول سردار تموجن المعروف چنگیز خان کا انتقال ہو گیا۔ اس کی سلطنت دنیا کی سب سے بڑی سلطنت تھی۔ ایک حادثے کے بعد اس کی یلغارکا رخ مسلم سلطنت کی طرف ہو گیا ۔ہوا یہ کہ تاتاریوں کا پانچ سوآدمیوں کا ایک تجارتی قافلہ علاﺅ الدین خوارزم شاہ(مسلمانوں کی ایک خوش حال ریاست کا بادشاہ۔ یہ ریاست بنیادی طو رپر ایران، بخارااور سمرقندکے علاقوں اور جزوی طور پر افغانستان اور بلوچستان پر مشتمل تھی) کے علاقے میں تجارت کی غرض سے داخل ہوا ،اس قافلے کو علاقے کے گورنر نے نہ صرف روکا بلکہ اس کے اکثر لوگوں کو قتل کرکے مال واسباب لوٹ لیا اور الزام لگایا کہ یہ قافلہ اصل میں علاقے کی جاسوسی کرنے کے لےے بھیجا گیا ہے ۔ چنگیز خاں نے اس حادثے پر ایک سفارتی وفد علاﺅ الدین خوازم شاہ کی طرف بھیجا اور مطالبہ کیا کہ قافلے کا نقصان پورا کیا جائے اور خون بہا بھی ادا کیا جائے ۔ خوارزم شاہ نے غصے میں آکر ان تین سفارت کا روں میں ایک کو قتل اور دو کے سر منڈوا کر واپس بھج دےے ۔ اس پر چنگیز خاں نے سلطنت ِ خوارزم شاہی پر پوری قوت سے حملہ کر دیا۔اس نے چین ، یورپ اوردوسری مملکتوں کی طرف فوج کشی روک کر خوازم شاہ کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا اور دولاکھ کی فوج کے ساتھ تین اطراف سے حملہ کر دیا ۔ یوں تاتاریوں کے ساتھ مسلم ریاستوں کی دشمنی کا سلسلہ چل نکلا اور آخر کار656 ہجری میں بغداد، اسلامی خلافت کا مرکز، چنگیز خاں کے پوتے ہلاکو خاں نے فتح کر کے تباہ و برباد کر دیا ۔ صرف بغداد کے سانحے میں ایک لاکھ سے زیادہ مسلمان ہلاک ہو گئے اور شہر راکھ کا ڈھیر بن گیا



بارہ رمضان
1۔زبور کا نزول
مسند احمد میں حضرت واثلہ بن الاسقع سے روایت ہے کہ12 رمضان المبارک کو زبور نازل ہوئی۔
2۔ اخوت و برابری کی بنیاد
12 رمضان المبارک ۱یک ہجری کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے اصحاب کے درمیان اخوت کا رشتہ قائم کیا۔اس کی وجہ یہ تھی ہجرت کر کے آنے والے مسلمان بے سروسامان تھے۔ ان کو سہارا دینے کے لےے حضور ﷺ نے یہ اقدام کیا۔انصار نے بھی پوری آمادگی کے ساتھ مہاجرین کی مدد کی۔ آپ نے اس اخوت یعنی بھائی چارے کے اس رشتے کے ذریعے سے اسلام میں اخوت و برابری کی بنیاد رکھی۔ دنیا میں رہنے والوں کو ایک خاندان اور ایک کنبے کے افراد قرار دیا۔ اس طرح نسل پرستی، مادی اور قبائلی امتیاز، رنگ ونسل کی بنیاد پر جھوٹی فضیلتوں کو اسلام کے باطل قرار دے ڈالا۔
3۔ا بن جوزی کی وفات
12 رمضان المبارک597 ہجری کو مشہور مورخ اور محدث امام ابو الفرج بن الجوزی کی وفات ہوئی۔ آپ کا پورا نام عبد الرحمن بن علی بن محمد ابو الفرج جمال الدین الکرشی البکری الحنبلی ہے۔ آپ بغداد میں پیدا ہوئے اور ستر سے زیادہ اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ تحصیل علم کے بعد درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور اسی دوران میں قرآن مجید کی تفسیر لکھی۔ ان کی تصانیف کی تعداد ڈھائی سو سے اوپر ہے، جن میں’تاریخ الملک والامم‘ ، ’الیاقوتہ‘ اور ’المنطق المفہوم‘ مشہور ہیں



تیرہ رمضان
1۔انجیل کا نزول
مسند احمد میں حضرت واثلہ بن الاسقع سے روایت ہے کہ انجیل 13 رمضان المبارک کو نازل ہوئی۔
2۔فلسطین کی فتح
خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں جب فلسطین کو فتح کر لیا گیا تو 13 رمضان المبارک15 ہجری کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ فلسطین پہنچے اور شہر قدس (یروشلم) کی چابیاں آپ کو دی گئیں۔ اسلامی فوج نے جب بیت المقدس کا محاصرہ کیا تو حکمران نے یہ شرط رکھی کہ کہ اگر خلیفہ المسلمین حضرت عمر خود تشریف لائیں تو شہر لڑے بغیر اسلامی فوج کے حوالے کر دیا جائے گا۔ یوں مشورے کے بعد اس شرط کومان لیا گیا اور یروشلم کسی جنگ کے بغیر فتح ہو گیا۔یہ شرط اس لےے رکھی گئی تھی کہ بائیبل میں حضرت عمر کے بارے میں یہ پیش گوئی موجود تھی کہ بیت المقدس ان کے ہاتھوں فتح ہو گا



چودہ رمضان
1۔ محمد علی پاشا کا انتقال
14 رمضان المبارک1265 ہجری کو جدید مصر کے بانی اور حاکم محمد علی پاشا کا انتقال ہوا۔ محمد علی پاشا موجودہ یونان کے شہر کوالا میں ایک البانوی خاندان میں پیدا ہوئے۔محمد علی پاشا کی جدت پسندی سے جہاں مصر کو زراعت اور صنعت کے اعتبار سے ترقی ملی، وہیں ترقیاتی کاموں پر اندھا دھند رقم خرچ کرنے سے مصر قرضوں میں جکڑ اگیا۔وزارت خزانہ کے مطابق مصر پر 80 ملین فرانک (000،00 4،2 پاونڈ) قرضہ تھا۔
2۔ ”ریاض الصالحین“ تکمیل
14 رمضان المبارک 670 ہجری کو امام نووی نے کتب احادیث سے انتخاب پر مبنی اپنی شہرئہ آفاق تصنیف ”ریاض الصالحین“ مکمل کی۔ ہر دور میں عام مسلمانوں کے لیے اس کتاب کی افادیت مسلمہ رہی ہے۔ اس کتاب کی ایک خوبی یہ ہے کہ احادیث مبارکہ کی تخریج بھی ساتھ ساتھ کی گئی ہے یعنی ضرورت پر حدیث کے ماخذ سے رجوع کرنا ممکن ہے۔




پندرہ رمضان
امام حسن کی ولادت
15 رمضان المبارک 3 ہجری کو نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم امام حسن کی ولادت ہوئی۔آپ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی دختر گرامی حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا اور داماد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زیر سایہ زندگی گزاری اور 40 ہجری میں حضرت علی کی شہادت کے بعدخلافت کی ذمہ داری سنبھالی۔ امام حسن کا امت پر ایک عظیم احسان یہ ہے کہ انھوں نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے صلح کی پیش کش منظور فرمائی اوراپنی مرضی کی شرائط پر خلافت کی ذمہ داری حضرت امیر معاویہ کے سپرد کر دی اور یوں امت مسلمہ دوبارہ متحدہو گئی ۔ امام حسن کے بارے میں حضور ﷺ کی ایک روایت بھی ہے کہ میرا یہ نواساامت کو متحد کرنے کا باعث ہو گا


سولہ رمضان
1-نپولین کی مصر پر چڑھائی
رمضان 1213ہجری کو نپولین بونا پارٹ نے فرانس کی توسیع کے سلسلے میں مصر پر چڑھائی کر دی۔ مصر پر ان دنوں مملوک ترکوں کی حکومت تھی۔ مملوک نپولین کی طاقت کا ٹھیک اندازہ نہ کر سکے اور انھوں فوج ہونے کے باوجود نپولین کے مقابلے میںکم فوج سے جنگ کی۔ نپولین نے یہ جنگ آسانی سے جیت لی ۔ اس کی یہ مہم دراصل ہندستان جانے کے منصوبہ کا حصہ تھا۔نپولین سے رابطہ ٹیپو سلطان نے کیا تھا اور ان کے درمیان یہ طے ہوا تھا کہ وہ مل کر انگریزوں کوہندستان سے نکالیں گے۔ لیکن نپولین ہندستان تک رسائی حاصل نہ کر سکا اور نہ مصراورشام فتح کر نے با وجود یہاں اپنا قبضہ برقرار رکھ سکا جبکہ انگریز ٹیپو کو ختم کر کے پورے ہندسان پرقبضہ جمانے میں کامیاب ہو گئے۔
2- علامہ بدر الدین ابو محمد محمود بن احمد عینی کی وفات
16 رمضان 762 ہجری کے دن مشہور تاریخ دان، قاضی القضاة (چیف جسٹس )علامہ بدر الدین ابو محمد محمود بن احمد عینی کی وفات ہوئی ۔ وہ صحیح بخاری کی شرح ’عمدة القاری ‘کے مصنفین میں سے ہیں۔ ان کی شرح کو بہت شہرت اور قبولیت حاصل ہوئی



سترہ رمضان
1- جنگ بدر
17 رمضان 2 ہجری بروز جمعہ کو مکہ اور مدینہ کے درمیان مسلمانوں کی ایک مشہور جنگ ہوئی، جسے جنگ بدر کہا جاتا ہے۔ بدر مدینہ کے جنوب مغرب میں135کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک کنویں کا نام ہے۔ یہاں مشرکین سے مسلمانوں کی پہلی باقاعدہ جنگ ہوئی۔کفار کی تعداد ایک ہزار اور صحابہ صرف313تھے۔ اس جنگ کو قرآن نے مشرکین مکہ پر عذاب اور سزا قرار دیا۔ سورئہ انفال میں ہے کہ اس معرکے میں جہنم رسید ہونے والے کا فر گویا اللہ کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچے ۔ اس میں ابوجہل سمیت 70کفار مارے گئے ۔ مرنے والوں میں اکثر مکہ کے سردار تھے جبکہ بچ جانے والے اکثر افراد نے بعد میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یا تو اسلام قبول کر لیا یا وہ لقمہ اجل بن گئے۔ اس غزوہ میںچودہ مسلمانوں نے شہادت پائی۔
2- المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات
17 رمضان 57 یا 58 ہجری کو ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے وفات پائی ۔ آپ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق کی دختر تھیں۔ ایک ہجری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کا نکاح ہوا۔ آپ ازواج مطہرات میں سب سے کم عمر تھیں۔صحابہ کرام اور عام مسلمان مختلف دینی اور فقہی مسائل میں آپ سے رجوع کیا کرتے تھے۔
3- نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ کی وفات
17 رمضان2 ہجری کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ نے وفات پائی۔ آپ حضرت خدیجہ کے بطن سے پیدا ہوئیں ۔ آپ کی پیدایش بعثت سے سات سال قبل مکہ مکرمہ میں ہوئی۔آپ کو ’ذات الہجرتین‘ (دو ہجرتوں والی) کا لقب دیا گیا۔ کیونکہ انھوں نے پہلی ہجرت حبشہ اور دوسری مدینہ کی طرف کی۔آپ کی شادی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ہوئی تھی۔



اٹھارہ رمضان
1-حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ کی وفات
18 رمضان 21 ہجری کوحضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی۔ آپ کی شجاعت اور بہادری کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو سیف اللہ (اللہ کی تلوار) کا لقب عطا فرمایا۔ 8 ہجری میں آپ نے اسلام قبول کیا۔ عرب، ایران، عراق اور شام کے بیشتر محاذوں پر اسلامی فوجوں کی قیادت کی اور ہر معرکے میں فتح پائی۔ عمر کا بیشتر حصہ میدان جنگ میں بسر ہونے کے باوجود بستر پر وفات پائی۔
2- محدث، فقیہ اور مورخ امام زہری کی وفات
18 رمضان 50 ہجری کو محدث، فقیہ، اور مورخ امام زہری کی وفات ہوئی۔ آپ کا پورا نام محمد بن مسلم بن عبید اللہ بن عبد اللہ بن شہاب زہری تھا اور کنیت ابو بکر تھی۔ آپ کا قوت حافظہ غیر معمولی تھا۔صرف اسی (80) دن میں قرآن مجید حفظ کر لیا۔ آپ نے غزوات کے متعلق پہلی مستند تصنیف کی۔ ان پر بعض محققین نے تدلیس( راوی کو چھپانا) کا بھی الزام لگایا ہے۔ اور ان کی روایتوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے



انیس رمضان
حضرت علی کی شہادت
19 رمضان 40ہجری کو سحر کے وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد اور چچا زاد بھائی،بچوں میںسب سے پہلے مسلمان ہونے والے اور ہر موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دینے والے خلیفہ وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ کو عبدالرحمٰن ابن ملجم نے کوفے کی مسجد میں نماز کے دوران میں زہر آلود تلوار سے زخمی کردیا۔ابن ملجم خارجی تھا۔خارجی وہ لوگ تھے جو پہلے حضرت علی کے ساتھ تھے لیکن جنگ صفین میں تحکیم کے واقعہ کے بعدوہ حضرت علی سے علیحدہ ہو گئے اور تمام صحابہ کے مخالف ہو کر ان کی جان کے دشمن بن گئے۔



بیس رمضان
فتح مکہ
20 رمضان 8 ہجری کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کو فتح کر کے اس کو بتوں سے پاک کر دیا۔ یہ وہی فتح ہے جس کی خوشخبری صلح حدیبیہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو دی گئی تھی۔ یوں محض آٹھ برسوں کے بعد حضورﷺ اس شہر میں فاتح کی حیثیت سے داخل ہو ئے جہاں وہ دشمن کے گھیرے سے نکل کر رات کے اندھیرے میں ہجرت کر کے مدینہ روانہ ہوئے تھے۔ مکہ کا پرانا نام بکہ تھا، قرآن مجید میں یہی نام آیا ہے۔ اس کو ام القری بھی کہا جاتا ہے۔



اکیس رمضان
1۔ پہلی وحی کا اترنا
21 رمضان المبارک کو ہجرت سے 13 سال قبل سوموار کی رات حضرت جبریل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غار حرا میں پہلی وحی لے کر اترے۔ بعض روایات کے مطابق یہ وحی سورئہ اقراءکی ابتدائی آیات تھیں اور بعض روایات کے مطابق یہ سورۃ فاتحہ تھی جو پہلی وحی کے طور پر حضورﷺ پر نازل ہوئی ۔
2۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت
21رمضان المبارک 40 ہجری کوحضرت علی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے۔ شہادت سے دو روز قبل مسجد میں صبح کی نماز کے دوران میں جب حضرت علی سجدے کی حالت میں تھے کہ عبد الرحمن ابن ملجم نے زہر میں بجھی ہوئی تلوار سے آپ کے سرپروار کیا اورکچھ روز شدید زخمی حالت میں رہنے کے بعد آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔



بائیس رمضان
محدث ابن ماجہ کا انتقال
22 رمضان المبارک 273 ہجری کو معروف مسلمان محدث اور مفسر ابن ماجہ کا انتقال ہوا۔وہ 209 ہجری میں ایران کے شہر قزوین میں پیدا ہوئے۔انھوں نے حدیث کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے مختلف اسلامی ممالک کا سفر کیا۔ابن ماجہ نے علم حدیث میں مہارت حاصل کرنے کے بعد اپنی مشہور کتاب سنن ابن ماجہ تحریر کی جو اہل سنت کی صحاح ستہ میں شامل ہے۔ابن ماجہ کی دیگر اہم کتابوں میں تفسیر قرآن اور تاریخ قزوین قابل ذکر ہیں



تئیس رمضان
احمد بن طولون کی پیدائش
23 رمضان المبارک 220 ہجری کو مصر اور شام کے فرمانروا اور خاندان طولونیان کے بانی احمد بن طولون پیدا ہوئے۔ طولونیان پہلا خاندان تھا جس نے اپنے قلمرو میں شام کو بھی شامل کرلیا۔اس خاندان کا سلسلہ نسب طولون نامی غلام تک پہنچتا ہے جسے بخارا کے حاکم نے عباسی خلیفہ مامون کے لئے تحائف کے ساتھ بھیجا تھا۔اس کے بیٹے احمد طولون نے اپنے خاندان کی حکومت کی بنیاد رکھی۔اس خاندان نے 254 ہجری سے 292 ہجری تک مصر اور شام پر حکومت کی



چوبیس رمضان
قطب الدین شیرازی کی وفات
24 رمضان المبارک 710 ہجری کو ایران کے شہرہ آفاق طبیب ، ریاضی دان ، فلسفی اورعلم فزکس و نجوم کے ماہر، قطب الدین شیرازی نے تبریز میں وفات پائی۔وہ خواجہ نصیرالدین طوسی کے شاگرد تھے۔قطب الدین شیرازی پہلے دانش ور ہیں جنھوں نے قوس قزح کے بارے میں تحقیق کی اور علمی نقطہ نگاہ سے اس پر بحث کی۔قطب الدین شیرازی نے علم طب میں بھی کافی محنت کی اور کئی سال تک شیراز کے ہسپتال میں طبیب اور معالج کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔انہوں نے فلسفے،اصول فقہ اور علم معانی و بیان پر متعدد کتابیں تحریر کی ہیں جن میں ابن سینا کی کتاب قانون کی شرح، خواجہ نصیرالدین طوسی کی تحریر اقلیدس کا ترجمہ اور علم نجوم میں ”نہایة الادراک فی درایة الافلاک“ کا نام لیا جا سکتا ہے



پچیس رمضان
1۔عُزّیٰ نامی بت کو توڑنے کے لیے لشکر کی روانگی
فتح مکہ سے فارغ ہو جانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے 25 رمضان المبارک 8 ہجری کو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں عُزّیٰ نامی بت کو توڑنے کے لیے طائف کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا۔(سریہ یعنی ایسی جنگ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خو د شریک نہ ہوں، بلکہ آپ کسی او ر کوشخصیت کی سرکردگی میں لشکر روانہ کریں) ۔فتح مکہ کے بعد جب پورے عرب تک اسلام کی دعوت پہنچ گئی اور اسلام لانے میں کوئی رکاوٹ بھی نہ رہی تو عرب کی سرزمین کو شرک کی غلاظت سے پاک کر دینے کا حکم ہوا اور یہ سریہ اسی مہم کی ایک کڑی تھا۔
2۔فخرالدین رازی کی پیدائش
25 رمضان المبارک 544 ہجری کو معروف مسلمان دا نش ور فخرالدین رازی ایران کے شہر ری میں پیدا ہوئے۔ فخرالدین رازی کو اپنے دور میں علم کلام میں اہم مقام حاصل تھا۔ انھوں نے اپنے دور کے دانش وروں کی تصانیف کی تصحیح بھی کی۔ فخرالدین رازی کی اہم کتابوں میں ”تفسیر الکبیر“، ”اسرار التنزیل“ ، ”جامع العلوم“ اور ”مفاتیح الغیب“ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔تفسیر الکبیر کو کلامی تفاسیر میں امہات کا درجہ حاصل ہے



چھبیس رمضان
ابن خلدون کا انتقال
26 رمضان المبارک 808 ہجری کو مسلمان مورخ ، مفکر اور ماہر عمرانیات ابن خلدون کا انتقال ہوا۔ان کو فقہ ،حدیث ، عربی ادب اور دینی معارف سمیت اپنے زمانے کے تمام علوم میں مہارت حاصل تھی۔ ابن خلدون نے تاریخی فکر کو ایک نئے مرحلے تک پہنچایا اور واقعات نقل کرنے کی صورت میں تاریخ لکھنے کی روش کو تجزیاتی اور علمی روش میں تبدیل کردیا۔ ابن خلدون کے نظریات کی روشنی میں اسلامی معاشروں کے تاریخی تغییرات کو زیادہ بہتر طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔ابن خلدون کی اہم تالیفات و تصنیفات میں ”خلاصہ منطق“ ، ”مقدمہ ابن خلدون“ اور ”کتاب العبر و التعریف“ کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے



ستائیس رمضان
1۔قرآن مجید کا نزول
بخاری کی روایت کے مطابق 27 رمضان کو قرآن مجید کا نزول ہوا۔ بخاری کی روایت کے مطابق حضور ﷺ کی زندگی کے آخری دورمضان میں حضرت جبرائیل ؑ نے نئی ترتیب کے مطابق آپ سے قرآن سنا۔ اس ترتیب کو ترتیب توقیفی کہتے ہیں ۔ اس وقت قرآن کو ہم اسی ترتیب سے پڑھتے ہیں ۔
2۔پاکستان کا قیام
27 رمضان 1366 ہجری کو پاکستان وجود میں آیا۔پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کی عظیم جدوجہدکا نتیجہ ہے ۔ انگریز ہندستان کو تقسیم کےے بغیر خالص جمہوریت کے اصول پر ہندو اکثریت کے ہاتھوں میں حکومت دے کر جانا چاہتے تھے اور کانگرس پورے ہندستان پر ایک متعصب حکومت قائم کرنے کا خواب دیکھ رہی تھی،لیکن قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت کے تحت مسلم لیگ کی عظیم عوامی جدوجہد نے ان کو یہ ماننے پر مجبور کردیا کی برصغیرکو تقسیم کیا جائے اور یوں پاکستان دنیا کے نقشے پر سب سے بڑی اسلامی ریاست کے طور پر ظاہر ہوا



اٹھائیس رمضان
عرب فلسفی کندی کی ولادت
28 رمضان185 ہجری کو مشہور عرب فلسفی کندی کوفہ میں پیدا ہوا۔ اس کا پورا نام ابو یوسف، یعقوب بن اسحاق بن صباح بن عمران بن اسماعیل بن محمد بن اشعث کندی تھا، اس کا سلسلہ نسب یمن کے عربی قبیلے کندہ کے بادشاہوں کے ساتھ جا کر ملتاہے۔
اس نے علم فلکیات، فلسفہ طب، ادویات، کیمسٹری اور موسیقی جیسے موضوعات پر کتابیں لکھیں۔کندی نے سمندروں میں آنے والے مدو جزر پر ایک کتابچہ لکھا ۔ اس میں اس نے یہ بھی بتایا کہ سمندر کا پانی ویسے ہی گولائی میں ہے جیسے زمین بھی گولائی میں ہے۔ اس نے عطر کی اقسام ، چیزوں کو رنگنے کے ذرائع اور لوہے کے زنگ سے بچانے والے کیمیکل وغیرہ پر بھی کتابچے لکھے۔ کندی نے سو سال سے زیادہ عمر پائی اور 285 ہجری میں فوت ہوا




انتیس رمضان
1۔ایرانیوں کے خلاف جنگ میں کامیابی
29 رمضان 13 ہجری کو دوسرے خلیفہ حضرت عمر بن خطاب کے دور میں ، مثنی بن حارثہ کی قیادت میں مسلمانوں نے عراق میں بویب کے مقام پر ایرانیوں کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی، اس سے ان کے حوصلے دوبارہ بلند ہوئے، کیوں کہ اس سے پہلے ایرانیوں کے ساتھ جنگ میں انھیں جسر کے مقام پر شکست ہو گئی تھی۔
2۔سپین میں داخلہ
29 رمضان 92 ہجری کو طارق بن زیاد کی سربراہی میں مسلمانوں کاذریق کی سربراہی میں قوط قبیلہ کے ساتھ وادی لکہ میں معرکہ ہوا اس میں کامیابی مسلمانوں کے ساتھیوںکو حاصل ہوئی۔ اس کامیابی سے اسلام کے اسپین میں داخلے کا راستہ ہموار ہوا اور مسلمانوں کو آٹھ صدیوں تک وہاں حکمرانی کا موقع ملا۔







تیس رمضان
1۔حضرت عمرو بن العاص کی وفات
30 رمضان المبارک 44 ہجری کو جلیل القدر صحابی اور فاتح مصر حضرت عمرو بن العاص نے مصر میں وفات پائی۔

2۔امام بخاری کی وفات
30 رمضان المبارک 256 ہجری کو عظم محدث امام بخاری کی وفات ہوئی۔ آپ کا پورا نام محمد بن اسماعیل ابو عبد اللہ الجوفی ہے۔ سترہ سال کی عمر میں والدہ کے ساتھ حج کرنے گئے تو تحصیل علم کے لیے وہیں اقامت گزین ہو گئے۔ آپ کی مشہور کتاب جس نے آپ کا نام عالم اسلام میں زندہ و تابندہ کیا وہ حدیث کی مستند کتاب ”صحیح بخاری“ ہے۔ آپ نے صحیح بخاری کی تدوین و تالیف کے لیے اسلامی دنیاکے متعدد سفر کیے اور قریباً اسی ہزار اشخاص سے حدیثیں جمع کیں۔ آپ کو چھ لاکھ کے قریب صحیح و غیر صحیح احادیث متن و اسناد سمیت زبانی یاد تھیں۔

3۔ابن حزم کی پیدائش
30 رمضان المبارک384 ہجری کو اندلس کے مشہور شاعر، مورخ اور فقیہ امام ابن حزم کی پیدایش ہوئی۔آپ اندلس کے مشہور شہر قرطبہ میں پیدا ہوئے۔ امام صاحب کا شمار اہل ظواہر علما میں ہوتا ہے ۔ وہ قرآن وحدیث کے ظاہری معنوں پر زور دیتے تھے۔ ان کی مشہور تصانیف میں ”نقاط العروس فی تواریخ الخلفائ“ اور ”جمہرة الانساب“ بہت زیادہ مشہور ہیں۔فقہ الحدیث میں آپ کی بلند پایہ کتاب ”المعلیٰ“ ہے